نومبر سے ایک نیا یورپین امیگریشن لا شروع کیا جا رہا ہے جس میں یورپی حکومت نے کہا ہے کہ وہ ایک نیا اینٹری ایگزٹ سسٹم شروع کرنے جا رہے ہیں۔ جو ٹوٹلی ٹیکنالوجی پر ڈیپینڈ کرے گا اصل میں یہ سپیشل ان کنٹریز کو ٹارگٹ کیا گیا ہے جن کا شنجن ویزا فری ہے جس کا مطلب ہے انہیں شنجن ویزے کی ضرورت نہیں وہ بغیر ویزے کے بھی کسی بھی سٹیٹ میں انٹر ہو سکتے ہیں جس کی وجہ سے وہ ایک ملک میں انٹر ہوتے تھے پھر دوسرے میں جاتے تھے پھر تیسرے میں جاتے تھے اور یہاں پر ان کو لیگل مدت ملتی ہے رہنے کی اس سے کافی زیادہ مدت میں وہ یہاں پر رہتے تھے لیکن اب جو نیا سسٹم یورپی یونین نے انٹروڈیوس کروانے جا رہی ہیں اصل میں یہ ان کی روک دام کے لیے ہے اس کے ساتھ ساتھ ان تمام نون یورپین کنٹریز جو شنجن ویزا لے کر اتی ہیں ان کو بھی کنٹرول کرنے کے لیے اہم کردار ادا کرے گا یہ سسٹم۔
اس سسٹم میں میں کیا کیا جائے گا:
اس میں تمام لوگوں کے فنگر پرنٹس لیے جائیں گے ان کی فیس سکیننگ کی جائے گی جو کہ کافی زیادہ متنازعہ قانون رہا ہے خاص طور پر ہیومن رائٹس کی ارگنائزیشن یونین ارگنائزیشنز اور باقی ارگنائزیشن میں بھی اس چیز کی نفی کی ہے اور کہا ہے کہ اس کا امپلیمنٹ نہیں ہونا چاہیے لیکن اس سسٹم کے تھرو یہ امپلیمنٹ کیا جائے گا یو کے کا کہنا ہے کہ اس سسٹم کے لانچ ہونے کے بعد یو کے کے شہروں پر کافی زیادہ پرابلمز اور سٹرکنس ہو جائے گی۔ مثلا کہ اگر انہیں 90 دن کا الاؤ ہے ویزہ تو وہ اس سے ڈبل ٹائم پیریڈ بھی وہاں پر رہتے رہے بجائے کہ خاص طور پر یو کے میں اس قانون کی وجہ سے بے چینی پائی جاتی ہے اس قانون کی وجہ سے شنجن ویزا پہ بھی لوگوں کا کافی طرح سے کنٹرول ہو جائے گا اور مختلف ممالک جو عرض پر بہتر کنٹرول حاصل کر لیں گے خاص کر کے وہ لوگ جو اوور ریزیڈنسی پر رہتے ہیں اور پھر کسی اور کنٹری میں انٹری لیتے ہیں اور واپس اس کنٹری میں اتے ہیں جہاں پہ اس کے اوپر ان کے لیے بھی انے والے وقت میں الارمنگ سچویشن ہو سکتی ہے۔
0 تبصرے