انگلینڈ میں کچھ شعبے جو کہ اس لاک ڈاؤن کے بعد کھلے ہیں تو اب ان شعبوں کو ورکرز کی کمی کا سامنا آ رہا ہے اور اب مزید اسی سے متعلق ایک اور اہم ادارے کو اس حوالے سے پریشانی لاحق ہے کہ جب 16 مئی سے لاک ڈاؤن کھل جائے گا تو وہاں پہ جو ورکرز ہیں اگر اُس میں سے 70 فیصد لوگ کام پر آئے اور مزید جو 30 سے 25 فیصد لوگ اگر کام پہ نہ آئے تو پھر ایسی صورت میں اس ادارے کو کافی نقصان کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اور یہ جو شعبہ ہے تو وہ خاض کر کے مہمان نوازی کا ہے جس میں ہوٹل، ریسٹورنٹ اور پب وغیرہ آ جاتے ہیں جنہوں نے حکومت سے اس حوالے سے مطالبہ بھی کر دیا ہے کہ آیا اس کمی کو پورا کیا جائے
اور مزید اس کی ایک بڑی وجہ یہ بھی سامنے آئی ہے کہ جب سے بریگزٹ ہوا ہے تو اس بریگزٹ کی وجہ سے ہر مہینے کے حساب سے بڑی تعداد میں لوگ یورپ کی طرف جانے کا رخ کر رہے ہیں اور ان شعبوں کے مالکان کو اس حوالے سے ایسا لگتا ہے کہ اب یہ لوگ واپس نہیں آئیں گے اور مزید کافی زیادہ ایسے بھی لوگ تھے جنہوں نے پری سیٹل سٹیٹس کو بھی اپلائی کیۓ بغیر وہ واپس اپنے ملک میں چلے گئے اور اس بریگزٹ کی وجہ سے کافی زیادہ تعداد میں یورپی لوگ واپس جا چکے ہیں تو اب اس حوالے سے جو صورت حال نظر آ رہی ہے اس شعبے سے متعلق تو وہ اس سے پہلے دیکھنے کو نہیں ملی
اور مزید ان شعبوں کے مالکان کا کہنا تھا کہ جن ممالک سے ان ورکرز کو بلوایا جاتا ہے تو وہ رومانیہ، پولینڈ اور اسپین یہاں سے لوگ ایک بڑی تعداد میں آتے تھے جو کہ اس شعبے سے متعلق کمی کو پورا کرتے تھے تو اب جیسے جیسے حالات یعنی کہ اس کورونا وبا سے ٹھیک ہوتے جائیں گے تو پھر اسی طرح اور شعبوں کو بھی اس کمی کا مسئلہ درپیش آ سکتا ہے تو اب یہ جو اشارہ ہے تو وہ خاض طور پہ انگلینڈ میں موجود اللیگل امیگرنٹس کے لیۓ ایمنسٹی سے متعلق اچھا اشارہ ہے کیونکہ جیسا کہ اس سے پہلے امریکہ اور ائیر لینڈ نے اپنی امیگریشن کو بحال کیا ہے جو کہ خاض کر کے اُن ممالک میں کافی شعبوں کو ورکرز کی کمی کا سامنا تھا جس کے باعث حکومت کی جانب سے یہ اہم قدم اُٹھایا گیا تاکہ اللیگل امیگرنٹس کو لیگل کر کے اپنے شعبوں کو بچایا جائے اور جو معشیت نیچے گہری ہے تو اُس کو دوبارہ سے اُوپر لایا جائے
0 تبصرے