انگلینڈ کی وزیراعظم کی پارٹی کو جہاں پہ کافی مشکلات کا سامنا ہے اور مزید اس کے علاوہ ایک اور بڑا مسئلہ بورس جانسن کی حکومت کے لیۓ اور خاض کر کے اگر انگلینڈ کے مستقبل کی بات کی جائے تو وہ سب سے بڑا مسئلہ سکاٹ لینڈ کا ہے اور سکاٹ لینڈ کا مسئلہ اس لیۓ بھی زیادہ پیچیدہ ہے کیونکہ جو ایس این پی پارٹی سکاٹ لینڈ کی تو وہ اس ریفرنڈم سے متعلق بالکل متمین ہو چکے ہیں اور اس پارٹی نے لازمی طور پہ ریفرنڈم کرنا ہے اور اگر ریفرنڈم کی پولینگ کو دیکھیں تو وہ مثبت اور منفی دونوں صورتوں میں آ رہی ہے تو اب اس لیۓ بورس جانسن خوف میں آ چکے ہیں کہ ایسا نہ ہو جائے کہ لوگوں کا اب اس حوالے سے ارادہ تبدیل ہو جائے اور جو چند لوگ جو کہ ریفرنڈم کے خلاف ہیں تو وہ بھی اپنا ارادہ ووٹنگ کے دوران تبدیل کر لیں اور پھر اس کے بعد سکاٹ لینڈ علیحدہ ہو جائے
تو اب اسی وجہ سے بورس جانسن کا یہ ہی کہنا ہے کہ میں وہ وزیراعظم نہیں بنانا چاہتا ہوں جس کی حکومت میں یہ ریفرنڈم ہو اور سکاٹ لینڈ علیحدہ ہو جائے تو اب اُن کی جانب سے اس طرح کا بیان جاری ہوا ہے کہ اگر یہ ایس این پی پارٹی اس حوالے سے اپنا ارادہ تبدیل نہیں کرے گئی تو پھر ایسی صورت میں ہم سپریم کورٹ کا رخ کرنے جا رہے ہیں تو اب انگلینڈ کے وزیراعظم بورس جانسن نے اس حوالے سے باقاعدہ طور پہ اعلان کر دیا ہے اور اب یہ سپریم کورٹ میں اس معاملے کو لے کے جا رہے ہیں کیونکہ ابھی اس مہینے یعنی کہ 6 مئی سے الیکشن ہونے جا رہے ہیں اور اگر یہ پارٹی ایس این پی الیکشن میں جیت گئی تو پھر یہ 100 فیصد پکا ہو جائے گا کہ انہوں نے یہ ریفرنڈم کروانا ہی ہے تو اسی وجہ سے بورس جانسن سپریم کورٹ میں جا رہے ہیں تاکہ اس ریفرنڈم کو روکا جا سکے
تو اب دیکھنا یہ ہے کہ بورس جانسن اس حوالے سے کیا درخواست سپریم کورٹ میں لے کے جاتے ہیں اور کس طریقے سے اس کو لڑیں گے اور کیا وہ یہ کیس جیت جائیں گے تو اب اس کے بارے میں آنے والے تھوڑے دنوں میں پتا چل جائے گا اور اب اس حوالے سے حالات کافی زیادہ پیچیدہ نظر آ رہے ہیں انگلینڈ اور سکاٹ لینڈ کے درمیان اور مزید جو دوسری چھوٹی جماعتیں ہیں تو اُن کی جانب سے کہا گیا ہے کہ جب بورس جانسن یورپی یونین کے ساتھ تجارتی معاہدہ کر رہے تھے تو اُس وقت انہوں نے کوئی بھی مطالبہ سکاٹ لینڈ کا سامنے نہیں رکھا تو اس لیۓ اب یہ ہو رہا ہے اور اگر دیکھا جائے تو اس وقت مجموعی حالات بورس جانسن کے خلاف نظر آ رہے ہیں اور مزید ابھی فل ہل یہ بھی واضح دیکھائی دے رہا ہے کہ یہ جو جماعت یعنی کہ ایس این پی پارٹی تو یہ ضرور جیت جائے گئی اور پھر اس کے بعد کافی امیگریشن معاملات سے متعلق بھی تبدیلی دیکھنے کو ملے گئی
0 تبصرے