تازہ ترین خبر یہ ہے کہ یورپ نے غیر قانونی مہاجرین کو نکالنے کا ایک فیصلہ کیا ہے، جس کے نتیجے میں دو سال کی قید یا ڈیپورٹیشن کا خطرہ ہوگا۔
یورپی یونین نے مہاجرین کے خلاف سخت ترین قانون متعارف کروا دیا ہے اور یہ قانون یونان کے وزیر ماکس ووریڈیس کی تجویز کے تحت بنایا گیا ہے، اور اس کے تحت غیر قانونی طور پر رہنے والے تارکین وطن کو دو سال تک جیل یا زبردستی ملک بدر کرنے کی سزا دی جا سکے گی، اور یہ قانون پورے یورپ میں نافذ ہو گا۔
والینٹری واپسی پر مالی امداد فراہم کی جائے گی، لیکن انکار کی صورت میں سخت سزاؤں کا سامنا کرنا ہو گا ایسے ممالک (جیسے پاکستان اور افغانستان) پر ویزا پابندیاں بھی لگائی جائیں گی، جو اپنے شہریوں کو واپس لینے میں ناکام رہیں گے۔ فی الحال صرف 20 فیصد مہاجرین ہی واپس کیے جا رہے ہیں۔ یورپ نے واضح کیا ہے کہ باقی 80 فیصد کو ہر صورت واپس جانا ہوگا۔
یہ حکمت عملی ابھی مکمل طور پر عمل میں نہیں آئی ہے، مگر کل یعنی منگل 6 اگست کو یورپی پارلیمنٹ میں اس پر بحث کی جائے گی۔ اس کے بعد جلد ہی یہ قانون بن جائے گا۔یہ اقدام خاص طور پر یونان، اٹلی، اور اسپین جیسے ممالک کی درخواست پر تیار کیا جا رہا ہے، جہاں غیر قانونی امیگریشن کا دباؤ بہت زیادہ بڑھ گیا ہے۔
0 تبصرے