سپین امیگریشن قانون میں تبدیل بہت بڑا اعلان آ گیا! | Spain Immigration New Law

سپین امیگریشن قانون میں تبدیل بہت بڑا اعلان آ گیا! | Spain Immigration New Law
سپین امیگریشن قانون میں تبدیلی کی تاریخ کا اعلان: سب سے بڑی سپین میں ریفارمز کی وجہ مینو اری داد ہے۔ جو کہ بچے ہیں جو کہ بغیر والدین کے سپین میں اینٹر ہوئے ہیں ان کو کسی نہ کسی طرح سیٹل کرنا اور یہی وجہ ہے کہ جن صوبوں میں وہ ائے ہیں ان میں الریڈی کرائسز ہیں جہاں پر ابھی بھی چھوٹے بچے کشتیوں کے ذریعے انٹر ہو رہے ہیں جس کی وجہ سے ایک ہائپ کرییٹ ہو رہی ہے کہ سپین میں امیگریشن اوپن ہو رہی ہے جس کی وجہ سے جو امیگرینٹس کی تعداد ہے 2023 کی نسبت ابھی ڈبل ہو چکی ہے جس کی وجہ سے یہ کوشش کی جا رہی ہے کہ یہ مسئلہ جلد از جلد حل کیا جائے اور ان کو نئی قانون کے مطابق سیٹل کیا جائے۔ 10 جولائی کی تاریخ دی گئی ہے اس تاریخ کو تمام طرح کی سیٹلمنٹس کی جائیں گی اور قانون نافذ کر دیا جائے گا کہ تمام صوبوں میں جو بچے ہیں ان کو منصفانہ طور پر تقسیم کیا جائے گا تاکہ تمام صوبوں میں ان کو ترتیب سے تقسیم کیا جائے نہ کہ ایک صوبے پہ بوجھ ڈالا جائے جہاں پر بچے انٹر ہوئے ہیں۔اس قانون کے نافذ ہونے سے بچوں کی صحیح طریقے سے نشونما ہوگی اور مزید سیٹلمنٹ کرنے میں بھی اسانی ہوگی۔ 



 واکس پارٹی کی نئی افر؟ اس وقت بچوں کو ملک کے مختلف حصوں میں تقسیم کرنے کی ایک نیو ہائٹ کرییٹ ہوئی ہے اور ایک نیا قانون لانچ کیا جا رہا ہے اس پر واکس نے کسی قسم کی رہنمائی نہیں کی حکومت کے ساتھ بلکہ احتجاج کیا ہے کہ جلد از جلد اس قانون کو روکا جائے اب یہاں پر باکس پارٹی نے حکومت کو افر دی ہے کہ اگر وہ چاہیں تو اس قانون کو سپورٹ کر سکتے ہیں لیکن سپورٹ اسی وقت کریں گے اگر اپ ان بچوں کو یہاں پر سیٹل کرنے کی بجائے واپس ان کے ملکوں میں بھیجیں ان کے والدین کے پاس بھیجیں کیونکہ یہ اپنے والدین کے پاس رہیں گے تو زیادہ بہتر رہیں گے اس طرح کی سٹیٹمنٹ واکس نے دی ہے۔ کیونکہ یہ بچے بغیر کسی سربراہ کے سپین میں داخل ہوئے ہیں اس وجہ سے حکومت سپین ان کی سربراہ ہے اور وہ چاہتی ہے کہ ان کو مختلف سینٹرز میں ان کو کوئی ہنر سکھایا جائے سٹڈی کروائی جائے اور جب ان کے 18 سال عمر ہو جائے تو ان کو ریزیڈنٹ کارڈ دیے جائیں۔ اور ان کو ازاد کر دیا جائے تاکہ یہ سپین میں رہ سکے لیکن واکس اس کے بالکل اگینسٹ ہے وہ چاہتے ہیں کہ ان کو ڈیپورٹ کیا جائے اور ان کو ان کے والدین کے پاس بھیجا جائے۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے