سپین یورپ سے آنے والی پاکستانیوں کیلئے نئی پریشانی؟

سپین یورپ سے آنے والی پاکستانیوں کیلئے نئی پریشانی؟
حکومت پاکستان نے ایک اور نیا ارڈر جاری کیا ہے جو لوگ پولیٹیکل سائلم یا عزیل یا سائلم اپلائی کرتے ہیں ان کا پاسپورٹ نہیں بنایا جائے گا۔یعنی کہ ان کو پاسپورٹ نہیں دیا جائے گا یہ ہر شہری کا بنیادی حق ہے کہ اس کو پاسپورٹ لازمی دیا جائے کیونکہ وہی اس کی شناخت ہوتی ہے کہ وہ کس ملک سے تعلق رکھتا ہے لیکن اس پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ ایسا کیوں ہو رہا ہے ابھی اس کے پیچھے کی کہانی معلوم نہیں لیکن تازہ ترین اپڈیٹ یہ ہے کہ یورپی یونین کے ساتھ کچھ ایسے معاہدے طے کیے جا رہے ہیں جس میں جو غیر قانونی طور پر ملک بدلتے ہیں ان کے گرد گھیرا تنگ کر دیا جائے دوسری طرف جو سیاسی جماعت کے طور پر یہاں پر پناہ لے رہے ہیں ان کے گرد بھی گھیرا تنگ کیا گیا ہے اور ان کو پریشان کرنا بھی مقصد ہو سکتا ہے جہاں تک بات کی جائے وہاں کے عملے کی تو وہاں کے عملے کا کوئی قصور نہیں کیونکہ انہوں نے وہی حکم ماننے ہیں جو حکومت پاکستان کی طرف سے جاری کیے گئے ہیں کیونکہ کونسلنٹ یا ایمبیسی میں جو لوگ بھی کام کرتے ہیں وہ وہی قوانین مانتے ہیں جو انہیں دیے جاتے ہیں۔یہ کب تک قانون لاگو رہے گا یہ ابھی تک کچھ واضح نہیں لیکن زیادہ دیر تک یہ نہیں چل سکتا کیونکہ پاسپورٹ لینے کا حق ہر شہری کو حاصل ہے۔اس قانون کو لاگو کرنے کا اہم مقصد یہ ہو سکتا ہے کیونکہ بہت سارے شہری ڈنکی کے ذریعے جاتے ہیں اور بہت سارے موت کے گھاٹ اتر جاتے ہیں۔ اور اگر اللیگلی وہ وہاں پہنچ بھی جاتے ہیں تو وہاں کی کونسلنٹ ایمبیسی عملہ ان کے ساتھ اتنا کمپریٹو نہیں ہوتا چونکہ ان کے بس کاغذات بھی مکمل نہیں ہوتے ہیں جس کی وجہ سے وہ جس بھی جگہ پہ کام کرتے ہیں وہ ان سے 20 گھنٹوں کا کام لیتے ہیں لیکن حکومت کے قانون کے مطابق انہیں صرف چار سے پانچ گھنٹوں کا ہی پے کرتے ہیں۔ 


جس کی وجہ سے بہت سارے پاکستانیوں کو بہت سارے مسئلوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ 


 سپین امیگریشن وزیر کا اہم بیان: امیگریشن وزیر نے کہا ہے کہ سینٹرل بینک اف سپین انہوں نے یہ اطلاع دی ہے کہ ہمیں ہر سال دو لاکھ سے ڈھائی لاکھ امیگرینٹس کی ضرورت ہے جو ہمارے ملک میں ا کر کام کریں ورنہ ہمارا ملک 2053 تک ایسا ملک بن جائے گا جہاں پر پینشن لینے والوں کی تعداد زیادہ ہوگی اور کام کرنے والوں کی تعداد کم ہوگی اس وجہ سے ان کا کہنا ہے کہ امیگریشن کی طرف جانا چاہیے ملک کو اور امیگرینٹس کو جلد از جلد لیگل کیا جائے کیونکہ اگر دو سے ڈھائی لاکھ کے امیگرنٹس کو ہم نے لیگل نہ کیا اور ان کو کام کے لیے نہ بلایا تو انے والے وقت میں سپین کے لیے بہت زیادہ مسئلے مسائل بن سکتے ہیں۔یہ بہت ہی حاص بیان ہے کیونکہ سپین امیگریشن کی تیاری کر رہا ہے۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے