انگلینڈ میں یورپی لوگوں کیلیۓ بڑی خوشخبری آ گئی بڑا مسئلہ حل ہو گیا

انگلینڈ میں یورپی لوگوں کیلیۓ بڑی خوشخبری آ گئی بڑا مسئلہ حل ہو گیا
انگلینڈ میں یورپی لوگوں کیلیۓ نئی خوشخبری آ گئی ہے جیسا کہ انگلینڈ میں موجود کافی ایسے یورپی لوگ ہیں جن کے کیسز کسی نہ کسی وجہ سے یعنی کہ رکاوٹ کے باعث مسترد کر دیئے گئے ہیں تو اُن لوگوں کو اب پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ اب نہ تو ان کو Deport کیا جائے گا اور نہ ہی ان سے اپیل کا حق چھینا جائے گا کیونکہ اب انگلینڈ کی حکومت کی جانب سے نیا پلان یورپی لوگوں کیلیۓ 2022 سے 2023 کا بنایا گیا ہے جس کے تحت ان یورپی لوگوں کو بڑی رعایت ملے گئی جس کا بھرپور فائدہ ان یورپی لوگوں کو ملنے والا ہے اور یہ فائدہ کیسے حاصل کیا جا سکے گا اور مزید اس Time Period کے بعد ان کے ساتھ کیا ہو گا اس حوالے سے تمام تر Detail کو آپ لوگوں کے ساتھ شئیر کریں گے 

 تو اس نیوز کی تفصیلات کے مطابق انگلینڈ کی حکومت کی جانب سے 2022 سے 2023 کا ایسا پلان بنایا گیا ہے کہ اب یورپی سیٹلمنٹ سکیم میں جن بھی لوگوں نے اور فیملی نے اپلائی نہیں کیا یعنی کہ اس Time Period کے دوران جن لوگوں نے اپلائی نہیں کیا تو پھر اُن کو Directly Deport کر دیا جائے گا کیونکہ اب 2022 میں ان کو یہ موقع دیا جا رہا ہے کہ وہ یہاں پہ سیٹلمنٹ کر کے کامیاب ہو جائیں اور مزید اگلے سال 2022 میں ان کو اپیل کرنے کا حق ہو گا اور ان اپیل کا جواب 2022 میں ہی دے دیا جائے گا اور جن کی اپیل Reject ہو گئی اور جن کا پراسیس نہیں چلے گا یعنی کہ جن کو Status نہیں ملے گا تو پھر اُن لوگوں کو 2023 کے شروع سے Deport کرنا شروع کر دیا جائے گا اور مزید اس کے علاوہ پریتی پٹیل کی جانب سے یہ کاروائی کی جا رہی ہے کہ 2023 میں یورپی لوگوں کیلیۓ Deport کا پراسیس شروع کر دینا چاہیے لیکن اس کے خلاف ایک اہم تنظیم کی جانب سے پریتی پٹیل اور ہوم آفس کے خلاف عدالت میں ایک کیسز کو دائر کیا گیا ہے کہ یہ بالکل غلط ہے کہ یورپی سیٹلمنٹ سکیم میں آنے والے لوگوں کو Deport کیا جائے کیونکہ یہ لوگ بریگزٹ سے پہلے انگلینڈ میں داخل ہوئے ہیں تو ان لوگوں کو حقوق دئیے جائیں کیونکہ اس تنظیم کا کہنا ہے کہ 31 دسمبر 2020 کے بعد آنے والوں اگر وہ بھی Eligible ہو جاتے ہیں تو اُن کو لازمی طور پہ Stay دینا چاہیے بجائے اس کے کہ ان کو Deport کیا جائے تو اب زیادہ تر Chances یہ ہی نظر آ رہے ہیں کہ ایسا ہی ہو گا کیونکہ انگلینڈ میں ورکرز کی کمی درکار ہے

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے