پاکستانیوں کو یورپی یونین پہنچانے والا اسمگلروں کا بڑا گروہ گرفتار
ہسپانوی پولیس نے یوروپول کے ساتھ مل کر ایک بڑے مشترکہ آپریشن میں پاکستانی تارکین وطن کو یورپی یونین میں لانے والے اسمگلروں کو ایک گروہ کو پکڑ لیا۔ اس گروہ نے مبینہ طور پر سینکڑوں پاکستانیوں کو یورپی یونین میں پہنچایا۔
اسپین کے دارالحکومت میڈرڈ سے جمعرات چار نومبر کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق پولیس نے بتایا کہ انسانوں کی اسمگلنگ کرنے والےا س گروہ کے ارکان جان کے لیے خطرہ بن جانے والے حالات میں پاکستانی شہریوں کو یورپی یونین کے حدود کے اندر تک پہنچاتے تھے۔
اس آپریشن میں ہسپانوی پولیس کے ساتھ تعاون کرنے والے یورپی پولیس ادارے یوروپول کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسمگلروں کا یہ گروہ یورپی یونین سے باہر یورپ کی بوسنیا جیسی ریاستوں سے پاکستانی تارکین وطن کو اٹلی اور اسپین پہنچانے کا کام کرتا تھا۔
یوروپول نے، جو یورپی یونین کا قانون نافذ کرنے والا ادارہ ہے، اپنے بیان میں مزید کہا کہ یہ اسمگلر یونین میں داخلے کے خواہش مند پاکستانی تارکین وطن کو انتہائی پرخطر حالات میں گاڑیوں، ویگنوں اور ٹرکوں میں سوار کرا کے یورپی یونین کے اٹلی اور اسپین جیسے ممالک میں لاتے تھے۔ ''ان تارکین وطن کو اکثر کئی کئی دنوں تک کھانے ہینے کی بہت ہی کم یا سرے سے کوئی اشیاء دستیاب ہی نہیں ہوتی تھیں۔‘‘
اس آپریشن میں آٹھ یورپی ممالک کی پولیس نے حصہ لیا۔ اس دوران کروشیا کی پولیس نے ایک ایسے ٹرک کو روک لیا، جس میں صرف آٹھ مربع میٹر یا 86 مربع فٹ کی جگہ تھی مگر اس میں 77 پاکستانی تارکین وطن سوار تھے۔
بیان کے مطابق اس ٹرک میں سوار افراد کی تعداد اتنی زیادہ تھی کہ وہ سانس بھی نہیں لے سکتے تھے۔ اس لیے اس ٹرک کی چھت میں کئی چھوٹے چھوٹے سوراخ کیے گئے تھے، تاکہ یہ بیسیوں افراد سانس تو لے سکیں۔ ہسپانوی پولیس کے مطابق، ''اگر ٹرک کی چھت میں کئی چھوٹے چھوٹے سوراخ نہ کیے گئے ہوتے، تو اس پولیس آپریشن کے نتیجے میں سامنے آنے والی صورت حال انتہائی المناک ہوتی۔‘‘
یوروپول نے بتایا کہ اس سفر کے لیے انسانوں کے اسمگلروں نے ہر مسافر سے اسے یورپی یونین میں پہنچانے کے لیے پانچ ہزار سے لے کر آٹھ ہزار یورو (5800 سے 9200 امریکی ڈالر کے برابر) تک رقم وصول کی تھی۔
0 تبصرے