انگلینڈ ہائی کورٹ کا بڑا فیصلہ امیگرنٹس کے نام

انگلینڈ کی ہائی کورٹ نے ایک بار پھر سے انگلینڈ ہوم آفس اور پریتی پٹیل کے قوانین کی سخت مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ انسانی حقوق کی تنظیم کی خلاف ورزی ہے اگر ان کے قوانین پر عمل کیا جائے تو تفصیلات کے مطابق ایک اور کیس سامنے آیا ہے کہ البانیہ کے شہری کے حوالے سے جو کہ ایک جرم میں ملوث تھا جس کو ہوم آفس کی طرف سے پکڑا گیا اور اس کو ڈی پورٹ کے حکم جاری کیۓ گئے ہیں ہوم آفس کی جانب سے جیسا کہ انگلینڈ ہوم آفس اور پریتی پٹیل خاض طور پر جو انگلینڈ میں موجود کرئمینل ہیں تو اُن کو لازمی طور پر ڈی پورٹ کرنا چاہیے لیکن اب ان مجرم کو ڈی پورٹ کرنے میں بھی مشکل درپیش آ رہی ہے تو اب جو یہ البانیہ کا شہری ہے اس نے برطانوی خاتون سے شادی کی تھی اور اس کے 3 بچے تھے اور وہ 2011 سے انگلینڈ میں رہ رہا تھا لیکن وہ کسی جرم میں ملوث تھا تو اس کو ہوم آفس نے ڈی پورٹ کرنے کا حکم جاری کیا

 مگر اب ہائی کورٹ نے یہ فیصلہ دیا ہے کہ ہوم آفس ایسا نہیں کر سکتا کیونکہ کورٹ کی جانب سے کہنا تھا کہ ہوم آفس کوئی بھی ایسی کاروائی نہیں کر سکتا جس سے اُس کے بچے اس سے دور ہو جائیں تو اس لیۓ یہ بالکل بھی ممکن نہیں کہ اس کو ڈی پورٹ کر دیا جائے تو ہائی کورٹ نے ان پالیسیوں کو غیر قانونی قرار دے دیا ہے تو اب ایک بار پھر سے ہائی کورٹ نے امیگرنٹس کے حق میں فیصلہ سنایا ہے اور ہوم آفس کے ڈی پورٹ کے فیصلے کو رد قرار دے دیا ہے اور یہ عدالتی فیصلہ ہوم آفس کی پالیسی کے خلاف تیسرا بڑا کامیاب چیلنج ہے جو کہ انگلینڈ میں رہنے والے امیگرنٹس کے لیۓ اچھا خبر ہے

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے