سکاٹ لینڈ کی ایس این پی جماعت ایک بار پھر سے 6 مئی کے الیکشن میں جیت اپنے نام کر چکی ہے تو اب ایس این پی جماعت کی سربراہ نیکولا اسڑجن کی یہ ہی کوششیں ہے کہ وہ انگلینڈ سے علیحدگی اختیار کریں یعنی کہ ریفرنڈم کی جانب جائیں اور اس حوالے سے وہ یہ کہا چکی ہیں کہ اگر انگلینڈ یہ معاملہ عدالت میں جاتا ہے تو یہ انگلینڈ کی جمہوریت کے لیۓ اچھا نہیں ہو گا اور سکاٹ لینڈ آزادی کے ریفرنڈم کے لیۓ قانون سازی بھی کر رہے ہیں اور دوسری جانب ایس این پی جماعت جو اللیگل امیگرنٹس ہیں ُن کے حق میں بھی بول پڑھے ہیں اور انہوں نے وزیراعظم بورس جانسن اور انگلینڈ کی ہوم سیکرٹری کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے کہ وہ اللیگل امیگرنٹس کے لیۓ ایسے قوانین بنا رہے ہیں جو کہ بالکل بھی قابلِ قبول نہیں ہیں
اور اُن کا مزید یہ بھی کہنا تھا کہ ہمیں جو ورکرز کی کمی کا سامنا ہے تو اب ہم ان اللیگل امیگرنٹس کو کام دے کر یعنی کہ ان کو لیگل کر کے پورا کریں کیونکہ انگلینڈ وزیراعظم بورس جانسن نے اُن کو بریگزٹ کے وقت سے لے کر اب تک سکاٹ لینڈ کے معاملات کو نظر انداز کیا ہے تو اب اس لیۓ ریفرنڈم کروانے کے بعد ہم انگلینڈ سے علیحدگی کے ساتھ ہی یورپی یونین کا رکن ممالک بن جائیں گے اور اللیگل امیگرنٹس کو امیگریشن دینے کی طرف ضرور جائیں گے تاکہ سکاٹ لینڈ میں جو ورکرز کی کمی ہے تو اس کمی کو پورا کر کے ان کو لیگل سٹیٹس دیا جائے تو اب سکاٹ لینڈ ان سب باتوں سے تو یہ ظاہر ہو رہا ہے کہ سکاٹ لینڈ اللیگل امیگرنٹس کو لیگل کرنے کا ضرور ارادہ رکھتا ہے اور جب یہ ریفرنڈم ہو جائے گا سکاٹ لینڈ انگلینڈ سے علیحدہ ہو جائے گا تو پھر اس نے اللیگل امیگرنٹس کے لیۓ ضرور کوئی اچھا فیصلہ کرنا ہے
0 تبصرے