انگلینڈ کا نیا منصوبہ بے ناقاب اب خطرہ کن کیلیۓ بڑھ گیا؟

جیسا کہ پچھلے 4 مہینے پہلے انگلینڈ گورنمنٹ کا یہ کہنا تھا کہ جو انگلینڈ میں اللیگل امیگرنٹس موجود تو وہ ویکسین ضرور لگوائیں اور ان کا کسی بھی قسم کا کوئی بھی میڈیکل کا ڈیٹا اُن کے جی پی سے نہیں لیا جائے گا جیسا کہ جو این ایچ ایس ادارے کا ڈیپارٹمنٹ ہے تو ان کا جو سسٹم ہے تو اُس سے ہوم آفس اور امیگریشن افسر یہ ڈیٹا نہیں لے سکے گا کیونکہ یہ ایک الگ سے ادارہ ہے اور کسی بھی طرح کی کوئی بھی شیئرنگ نہیں ہو گئی تو اس لیۓ اللیگل امیگرنٹس لازمی طور پہ ویکسین لگوائیں تو پھر اس حکم کے بعد کافی زیادہ لوگوں میں یہ ڈر پیدا ہو گیا کہ یہ خطرناک بھی ہو سکتا ہے تو اب یہ بات کافی حد تک سچ ثابت ہو رہی ہے 

تو اب اسی حوالے سے جو انگلینڈ باڈر کے وزیر ہیں تو اُن کی جانب سے نیا بیان یہ سامنے آیا ہے تو اُنہوں نے کہا ہے کہ اگر این ایچ ایس چاہے تو وہ امیگرنٹس سے متعلق تمام کا تمام ڈیٹا ہمیں دے سکتا ہے اور ہم اس ڈیٹا سے فائدہ حاصل کر سکتے ہیں اور ان کا خاض نشانہ یورپی یونین والوں کے حوالے سے ہے کہ اُن کو سیٹل سٹیٹس یا پری سیٹل سٹیٹس دے سکیں گے اگر یہ این ایچ ایس کے ڈیٹا کو استعمال کرتے ہیں اور اگر دیکھا جائے تو ان کے پاس این ایچ ایس کا ڈیٹا موجود ہے اور ابھی یہ ضرف قانونی طور پہ اس طرح کا بیان دے رہے ہیں اور اس بیان پہ انسانی حقوق کی تنظیم کی طرف سے بہت زیادہ تنقید کی گئی ہے تو اب اس یہ ثابت ہو گیا ہے کہ ان کے پاس تمام ڈیٹا سے متعلق رسائی ہے اور اس کو وہ استعمال کرتے ہوئے کوئی بھی سرگرمی اس سے متعلق کر سکتے ہیں اور مزید اُن کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر ہم یہ این ایچ ایس کا ڈیٹا لے لیں تو پھر ہمارے کام کا بوجھ کم ہو جائے گا اور اس ڈیٹا سے وہ یہ با آسانی سے چیک کر سیکں گے کہ کون کس سٹیٹس پہ رہ رہا ہے کتنے عرصے سے رہ رہا ہے تو اس طرح کی تمام چیزیں وہ اس ڈپارٹمنٹ سے حاصل کر سکتے ہیں

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے