برطانوی اراکین پارلیمنٹ کا بورس جانسن سے پاکستان کا نام امبر لسٹ میں شامل کرنے کا مطالبہ
برطانیہ کی پارلیمنٹ کے 21 اراکین کے ایک گروپ نے وزیراعظم بورس جانسن کو ایک خط میں پاکستان کو سفری حوالے سے ریڈلسٹ سے ‘جتناممکن ہو جلد سےجلد’ نکالنے کا مطالبہ کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ پاکستان کو تاحال مذکورہ فہرست سےخارج کیوں نہیں کیا گیا۔
لیبر پارٹی کے رکن اسمبلی اور آل پارٹی پارلیمانی گروپ برائے پاکستان یاسمین قریشی کی سربراہی میں برطانوی اراکین پارلیمنٹ کی جانب سے 12 اگست کو لکھے گئے خط میں کہا گیا کہ انہوں نے پاکستان کو ریڈ لسٹ میں رکھنے کے حوالے سے حکومت کے فیصلے کو سمجھنے کے لیے مختلف پہلووں سے کوشش کی اور مختلف اداروں سے تحریری طور پر پوچھا گیا لیکن ہمارے سنجیدہ سوالوں کا کوئی جواب نہیں دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمانی سطح پر بھی سوالات کیے گئے لیکن حکومت نے ان میں سے اکثر کے جواب نہیں دیے اور پارلیمان کا سیشن نہ ہونے کے باعث مزید جواب نہیں دیے جائیں گے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ ‘جب ایشیائی خطے کے دیگر ممالک کو ایمبر لسٹ میں رکھنے کے لیے 5 اگست کو اعلان کیا گیا تو ہم میں سے اکثر نے حکومت سے پوچھا تھا اور پاکستان کو فہرست میں شامل نہ کرنے کے اس فیصلے کے پیچھے منطق کو سمجھنے کی کوشش کی’۔
اور مزید کہا گیا کہ ‘برطانوی حکومت کے عہدیداروں کے ساتھ
ابتدائی گفت وشنید میں یہ کہا گیا تھا کہ پاکستان کی جانب سے جون اور جولائی کا مواد فراہم نہیں کیا گیا اور ویکسینیشن کی شرح بھی اس قدر زیادہ نہیں۔
برطانوی اراکین پارلیمنٹ نے خط میں لکھا ہے کہ لندن میں پاکستان ہائی کمیشن اور پاکستان کے دیگر عہدیداروں سے بات کرنے کے بعد ‘یہ واضح تھا کہ جون اور جولائی کا اپ ٹو ڈیٹ مواد جوائنٹ کمیٹی آن ویکسینینشن اینڈ ایمیونائزیشن (جے سی وی آئی)، فارن، کامن ویلتھ اینڈ ڈیولپمنٹ آفس (ایف سی ڈی او) اور حکومت برطانیہ کو فراہم کردیا گیا تھا’۔
0 تبصرے