انگلینڈ سے اچھا فیصلہ آ رہا؟ پاکستان گرین لسٹ میں آ سکتا؟

انگلینڈ میں جیسا کہ 19 جولائی سے مکمل لاک ڈاؤن ختم ہو جائے گا اور پھر اُس کے بعد ماسک پہننے کی پابندی، بزنس، نائٹ کلب اور گھروں میں رہنے کی شرط مکمل طور پر یہ پابندی ختم ہو جائے گئی جس کے بعد ٹریول کیٹگری ریڈ لسٹ سے متعلق بھی اہم فیصلہ لیا جا سکتا ہے کیونکہ ٹریول انڈسٹری بھی کافی بحران کا شکار ہوئی ہے اور اس انڈسٹری کا کہنا تھا کہ جس ملک میں شرخ کم ہے تو اُس ملک کو گرین یا امبر میں ڈالا جائے آوراگر بات کریں پاکستان کی تو یہاں پہ اس عالمی وبا کی شرخ کم ہے لیکن اس کے باوجود اس کو گرین یا امبر میں نہیں ڈالا گیا وجہ کیا بنی؟ اور اب کیا 15 جولائی کو جو لسٹ اپڈیٹ ہو گئی تو کیا یہ ملک شامل ہو گا اور مزید انگلینڈ آنے کے لیۓ کون سی ویکسین ضروری ہے 

 تو اس نیوز کی تفیصلات کے مطابق پاکستان کو انگلینڈ میں شامل نہ کرنے کی وجہ سیکڑی اوورسیز پاکستان کے مطابق پاکستان لیب کی جانب سے جعلی کورونا ٹیسٹنگ سرٹیفکیٹ باٹنے پر انگلینڈ نے ایکشن لیا اور قائمہ کمیٹی نے بتایا کہ انگلینڈ پاکستان کی کورونا ٹیسٹنگ لیب کو غیر معیاری تصور کرتا ہے تو اب اسی حوالے سے پاکستانی وزیراعظم اس معاملے پر برطانوی حکام سے رابطہ میں ہیں اور امید کی جارہی ہے کہ آنے والی ٹریول اپڈیٹ یعنی کہ ریڈ لسٹ سے پاکستان کا نام نکالا جا سکتا ہے جو کہ اچھی خبر آنے والی اپڈیٹ پاکستانی مسافروں کے لیۓ ہے کیونکہ اب جیسا کہ امبر لسٹ سے آنے والے مسافر انگلینڈ کی مقرر کردہ ویکسین لگوا کے آتے ہیں تو پھر ایسی صورت میں اُن کو بغیر قرنطینہ انگلینڈ میں گھومنے کی اجازت ہو گئی 

 اور مزید یہ واضح رہے کہ آنے والے مسافر فائزر ویکسین اور جانسن اینڈ جانسن جیسے انگلینڈ کی حکومت قبول کر رہی ہے تو یہ ویکسین جن مسافروں کے پاس ویزا ہے چاہے وہ سٹوڈنٹ ویزا کیوں نہ ہو تو آنے والے مسافر اس ویکسین کا استعمال اور سرٹیفیکٹ کے ہمراہ انگلینڈ آ سکتے ہیں اور مزید وہ سٹوڈنٹ جو پاکستان انڈیا سے آ رہے ہیں تو اب اُن کو رعایت مل گئی ہے کہ اُن کا قرنطینہ کا خرچہ یونیورسٹی برداشت کرے گئی

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے